سناٹا

0


 سناٹا

 

مصنف کا تعارف 

احمد ندیم قاسمی (1916-2006) اُردو زبان کے ممتاز شاعر، مصنف، اور مدیر تھے۔  ان کا شمار 20ویں صدی کے اردو ادب کی اہم ترین شخصیات میں ہوتا ہے۔  ان کا کام ان کے سیاسی اور سماجی تبصروں کے ساتھ ساتھ ان کی غزلیاتی خوبصورتی کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔
 قاسمی انگہ، ضلع خوشاب پنجاب، برطانوی ہندوستان میں 1916 میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں تعلیم حاصل کی، جہاں سے ان کا رابطہ ترقی پسند مصنفین کی تحریک سے ہوا۔  یہ تحریک سوشلزم اور سیکولرازم کے نظریات سے متاثر تھی اور قاسمی کے کام پر اس کا گہرا اثر تھا۔
 قاسمی کی ابتدائی شاعری ترقی پسند مصنفین کی تحریک سے بہت متاثر تھی۔  ان کی نظمیں اکثر سماجی ناانصافی، غربت اور آزادی کی جدوجہد کے موضوعات سے نمٹتی ہیں۔  اس دور کی ان کی چند مشہور نظموں میں "نقشِ فراق" "خودی"  اور "انسان" شامل ہیں۔
 1947 میں تقسیم ہند کے بعد قاسمی کی شاعری پاکستان کے سیاسی اور سماجی مسائل پر زیادہ مرکوز ہوگئی۔  وہ خاص طور پر 1950 اور 1960 کی دہائیوں میں پاکستان پر حکومت کرنے والی فوجی آمریتوں پر تنقید کرتے تھے۔  اس دور کی ان کی چند مشہور نظموں میں "احساس مرگ" (موت کا احساس)، "تقدیر" اور "ادب" شامل ہیں۔
 قاسمی مختصر کہانیوں اور ناولوں کے بھی بڑے مصنف تھے۔  ان کی مختصر کہانیاں اکثر محبت، نقصان اور انسانی حالت کے موضوعات سے نمٹتی ہیں۔  ان کی کچھ مشہور مختصر کہانیوں میں "کپاس کا پھول"، "آلان"  اور "گنڈاسا" شامل ہیں۔
 قاسمی کے ناولوں کو بھی خوب پذیرائی ملی۔  ان کے سب سے مشہور ناولوں میں "لوری"، "کردار" اور "یار جولاہے" شامل ہیں۔
 قاسمی صاحب ایک ہونہار مدیر اور نقاد بھی تھے۔  انہوں نے کئی ممتاز ادبی جرائد کی تدوین کی جن میں پھول، تہذیب نسواں، ادب لطیف، سویرا، نقوش اور اپنا جریدہ فنون شامل ہیں۔  انہوں نے اردو روزنامہ امروز کے ایڈیٹر کے طور پر بھی کام کیا۔  قاسمی نے کئی دہائیوں تک روزنامہ جنگ اور روزنامہ جنگ جیسے قومی اخبارات میں ہفتہ وار کالم لکھے۔
 قاسمی اردو ادب کی ایک بلند پایہ شخصیت تھے۔  ان کا کام آج بھی بڑے پیمانے پر پڑھا اور پڑھایا جاتا ہے۔  ان کا شمار 20ویں صدی کے اہم ترین شاعروں اور ادیبوں میں ہوتا ہے۔
 احمد ندیم قاسمی کی چند مشہور کتابیں یہ ہیں۔
 نقشِ فراق (علیحدگی کا خاکہ)
 خودی 
 انسان 
 احساس مرگ (موت کا احساس)
 تقدیر 
 ادب 
 کپاس کا پھول (روئی کا پھول)
 آلان 
 گنڈاسا (کلہاڑی)
 لوری 
 کردار
 یار جولاہے
 قاسمی کے کام کا انگریزی، فرانسیسی، جرمن اور عربی سمیت کئی زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔  انہیں 20ویں صدی کے سب سے اہم اردو شاعروں اور ادیبوں میں شمار کیا جاتا ہے۔  ان کا کام دنیا بھر کے اسکالرز اور طلباء کے ذریعہ پڑھا اور مطالعہ کیا جاتا ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !